Description
علامہ نیاز فتح پوری
ادیب، دانشور فلسفی ،مورخ ۔1884 ء میں فتح پور ہسو ہ میں پیدا ہوۓ۔ اصل نام نیازمحمدخان تاریخی نام لیاقت علی خان ۔ چونکہ ان کے والد صاحب امیر خان پولیس کے محکمے میں تھے۔ اس لئے مختلف شہروں میں تعینات رہے۔ چھ سال کی عمر تک گھر پر والد صاحب کی زیر نگرانی تعلیم حاصل کی ۔ نو برس کی عمر میں مدرسہ اسلامیہ فتح پور میں داخل ہوۓ ۔ دینی علوم کے ساتھ اس درسگاہ سے 1898ء میں مڈل اور 1899ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ مولانا حسرت موہانی اوران کے برادر بزرگ روح الحسن موہانی فتح پور میں نیاز صاحب کے ہم جماعت رہے ۔ صحافت کا آغاز 1901 ء سے ہوا جب مولانا ظفر علی خان کے اخبار’زمیندار‘ سے منسلک ہوۓ گوہر سلسلہ صرف چند ماہ جاری رہا۔ 1911ء میں ہفتہ وار اخبار’ توحید‘ کے معاون مدیر ہوۓ ۔ 1919ء میں اخبار’رعیت میرٹھ‘ کے چیف ایڈ یٹر ہو گئے ۔فروری 1922 ء سے اپناذاتی رسالہ نگار‘‘ شائع کیا۔ اس رسالے کا اجراء آگرہ سے ہوا۔ یہ ار دو کا واحد رسالہ ہے جو چار شہروں اور دوملکوں میں حضرت نیاز کے ساتھ شریک سفر ر ہا اورفروری 1922 سے نیاز صاحب کے انتقال ینی 24 مئی 1966 ء تک ہر ماہ با قاعدگی سے شائع ہوتا رہا۔’ نگار‘ کا شمارہ جولائی 1962 لکھنو سے شائع کیا اور شمارہ اگست 1962 ء کراچی سے یہ با قاعدگی ان کے لائق شاگردوں ڈاکٹر فرمان فتح پوری اور امراؤ طارق نے بھی بڑی حد تک قائم رکھی اور’’ نگار‘ پاکستان کو آج تک علمی معیار کے ساتھ زندہ رکھے ہوئے ہیں ۔ علامہ نیاز کی تصانیف وتالیفات 35 ہیں جن میں ہر موضوع علم پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔
2. خدا اور تصور خدا(علامہ نیاز فتح پوری، 255صفحات)